کہتا ہے کون ہجر مجھے صبح و شام ہو
کہتا ہے کون ہجر مجھے صبح و شام ہو
پر وصل میں بھی لطف نہیں جو مدام ہو
شکوہ کیا ہو میرے لب زخم نے کبھو
تو مجھ پہ آب تیغ الٰہی حرام ہو
صاحب تم اپنے منہ کو چھپاتے ہو مجھ سے کیوں
ہے اس سے کیا حجاب جو اپنا غلام ہو
منہ لگنے سے رقیب کے اب سر چڑھے ہیں سب
کر ڈالے اس کو ذبح ابھی انتظام ہو
مت درد دل کو پوچھ بہ قول فغاںؔ بیاںؔ
اک عمر چاہیے مرا قصہ تمام ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |