کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر
کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر
بینش نہیں رکھتے کیا جواں ہوں کیا پیر
اندھے ہیں جہاں کے لوگ سارے اے میرؔ
سوجھے نہ جسے اسے یہ کہتے ہیں بصیر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |