کہو بتوں سے کہ ہم طبع سادہ رکھتے ہیں
کہو بتوں سے کہ ہم طبع سادہ رکھتے ہیں
پھر ان سے عرض وفا کا ارادہ رکھتے ہیں
یہی خطا ہے کہ اس گیر و دار میں ہم لوگ
دل شگفتہ جبین کشادہ رکھتے ہیں
خدا گواہ کہ اصنام سے ہے کم رغبت
صنم گری کی تمنا زیادہ رکھتے ہیں
دکان بادہ فروشاں کے صحن میں عابدؔ
فرشتے خلد کا اک در کشادہ رکھتے ہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |