کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنی

کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنی
by قلق میرٹھی
317051کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنیقلق میرٹھی

کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنی
گر دوست ملا تو مدعی سے نہ بنی
آخر کو قلقؔ نے زہر کھایا ناچار
اب کس سے بنی جب اپنے جی سے نہ بنی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.