کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنی

کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنی
by قلق میرٹھی

کیا ذکر وفا جفا کسی سے نہ بنی
گر دوست ملا تو مدعی سے نہ بنی
آخر کو قلقؔ نے زہر کھایا ناچار
اب کس سے بنی جب اپنے جی سے نہ بنی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse