کیا رفو کرنے لگا ہے جا بھی ناداں یک طرف
کیا رفو کرنے لگا ہے جا بھی ناداں یک طرف
پھٹ چلی چھاتی کوئی دم میں گریباں یک طرف
چاندنی میں کل نکل بیٹھا تھا وہ خورشید رو
دیکھتا تھا میں کھڑا گوشے میں پنہاں یک طرف
طرفہ حالت تھی کبھی ہم نے نہ دیکھا تھا حضورؔ
ماہ تاباں یک طرف مہر درخشاں یک طرف
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |