کیا ضرورت بے ضرورت دیکھنا
کیا ضرورت بے ضرورت دیکھنا
تم نہ آئینے کی صورت دیکھنا
پھر گئیں بیمار غم کو دیکھ کر
اپنی آنکھوں کی مروت دیکھنا
ہم کہاں اے دل کہاں دیدار یار
ہو گیا تیری بدولت دیکھنا
ہے وہ جب دل میں تو کیسی جستجو
ڈھونڈنے والوں کی غفلت دیکھنا
سامنے تعریف پیچھے گالیاں
ان کی منہ دیکھی محبت دیکھنا
جن کو باقی ہی نہ ہو امید کچھ
ایسے مایوسوں کی حسرت دیکھنا
مرا خط یہ کہہ کے غیروں کو دیا
اک ذرا اس کی عبارت دیکھنا
اور کچھ تم کو نہ آئے گا نظر
دل میں رہ کر دل کی حسرت دیکھنا
صبح اٹھ کر دیکھنا احسنؔ کا منہ
ایسے ویسوں کی نہ صورت دیکھنا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |