کیا ملے آپ کی محفل میں بھلا ایک سے ایک

کیا ملے آپ کی محفل میں بھلا ایک سے ایک
by بیخود دہلوی

کیا ملے آپ کی محفل میں بھلا ایک سے ایک
رشک ایسا ہے کہ بیٹھا ہے جدا ایک سے ایک

دل ملے ہاتھ ملے اٹھ کے نگاہیں بھی ملیں
وصل بھی عید ہے ملنے کو بڑھا ایک سے ایک

ایسے ویسوں کو تو منہ بھی نہ لگایا ہم نے
ماہ رو ہم کو تو اچھا ہی ملا ایک سے ایک

کان سے دل نے لیا دل سے رگوں نے چھینا
لے رہا ہے تری باتوں کا مزا ایک سے ایک

ظرف دیکھا یہ مئے عشق کے سرشاروں کا
بے خودی میں بھی تو بیخودؔ نہ کھلا ایک سے ایک

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse