کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری

کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری
by غلام علی ہمدانی مصحفی

کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری
اس عہد میں ہے تیغ کی بھالے کی شاعری

سامان سب طرح کا ہو لڑنے کا جن کے پاس
ہے آج کل انہیں کی مسالے کی شاعری

شاعر رسالہ دار نہ دیکھے نہ میں سنے
ایجاد ہے انہیں کا رسالے کی شاعری

مرد گلیم پوش کو یاں پوچھتا ہے کون
گر گرم ہے تو شال دوشالے کی شاعری

یہ شعر گرم گرم پڑھے جاتے یوں نہیں
منہ بولتی ہے گرم نوالے کی شاعری

نخرہ بھی شعر میں ہو تو ہاں سوزؔ کا سا ہو
کس کام کی وگرنہ چھنالے کی شاعری

دیوان جن کے کفش سے افزوں نہیں ذرا
کرتے ہیں کیا وہ لوگ کسالے کی شاعری

چونے کے کاغذوں پہ جھڑیں ہیں جو اپنے شعر
یعنی کہ آ رہی ہے دوالے کی شاعری

کیسا ہی بڑھ چلے وہ کلام شریف پر
سرسبز ہو کبھی نہ رزالے کی شاعری

بعضوں نے تب تو شعر پہ حسرتؔ کے یوں کہا
کیا دال موٹھ بیچنے والے کی شاعری

ہوں مصحفیؔ میں تاجر ملک سخن کہ ہے
خسروؔ کی طرح یاں بھی اٹالے کی شاعری

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse