کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے

کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے
by میر تقی میر
315035کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرےمیر تقی میر

کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے
دیکھا یہ بھی کہ سب کی نظروں سے گرے
چپ ایسے ہیں گویا کہ نہیں منھ میں زباں
جب نام ترا لیں تو زباں اپنی پھرے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse