کیا کہیے کہ بیداد ہے تیری بیداد
کیا کہیے کہ بیداد ہے تیری بیداد
طوفان محبت کی ہے زد میں فریاد
دل محشر بے خودی ہے اللہ اللہ
یاد اور کسی بھول جانے والے کی یاد
پابندی رسم بر طرف کیوں اے موت
ان کے بھی کیے ہیں تو نے قیدی آزاد
اللہ یہ بجلیاں نہ کام آئیں گی
آندھی ہی سے کیوں ہو آشیانہ برباد
دنیا جسے کہتا ہے زمانہ فانیؔ
ہے ایک طلسم اجتماع اضداد
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |