کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا
کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا
مل گئے تم مجھ کو سب کچھ مل گیا
جس کو آنکھیں ڈھونڈھتی تھیں پا گئیں
دل کو جس کی جستجو تھی مل گیا
اس گل رعنا نے ہنس کر بات کی
غنچۂ خاطر ہمارا کھل گیا
چھوڑ کر تو اس کو غیروں سے ملا
خاک میں جو تیری خاطر مل گیا
بن گئی ہر موج اک موج سراب
تشنہ لب جب میں لب ساحل گیا
عرض حال چاک دل کیوں کر کروں
سامنے ان کے گیا منہ سل گیا
غیر ہی کیا بے رخی سے آپ کی
آج بیدمؔ بھی بہت بیدل گیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |