کیا ہیں شیدائے قد یار درخت
کیا ہیں شیدائے قد یار درخت
ہیں جو شبنم سے اشک بار درخت
دیکھیں گر سرو قد یار درخت
خاک پر لوٹیں سایہ دار درخت
اشک بار ان پہ ہیں جو مرغ چمن
پہنے ہیں موتیوں کا ہار درخت
سرکشی کی ہے کیا ترے قد سے
کاٹے جاتے ہیں بے شمار درخت
کیا ترے قد سے دوں مثال اسے
کہ ہے انگشت زینہار درخت
ترے جلوے سے نخل طور بنے
ہیں جو بالائے کوہسار درخت
بید مجنوں کو دیکھ او لیلیٰ
ہے یہ مجنوں کا یادگار درخت
دیکھ کر تجھ کو بھول جائیں گے
گل کھلائیں گے بے بہار درخت
زندگی میں نہ میں نے پھل پایا
ہو نہ میرے سر مزار درخت
فائدہ بھی یہاں تو نقصاں ہے
سنگ کھاتے ہیں بار دار درخت
داغ تن کھل رہے ہیں صورت گل
ہم ہیں گویا شگوفہ دار درخت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |