Author:گویا فقیر محمد
گویا فقیر محمد (1784 - 1850) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- یہ اک تیرا جلوہ صنم چار سو ہے
- اس کو مجھ سے رُٹھا دیا کس نے
- اس کو غفلت پیشہ کہہ آتے ہیں ہم
- الفت یہ چھپائیں ہم کسی کی
- تم وفا کا عوض جفا سمجھے
- تکلم جو کوئی کرتا ہے فانی
- قتل عشاق کیا کرتے ہیں
- نیم بسمل کی کیا ادا ہے یہ
- نظارۂ رخ ساقی سے مجھ کو مستی ہے
- منہ ڈھانپ کے میں جو رو رہا ہوں
- لب جاں بخش پہ دم اپنا فنا ہوتا ہے
- کیوں کر نہ خوش ہو سر مرا لٹکا کے دار میں
- کیا ہیں شیدائے قد یار درخت
- کس قدر مجھ کو ناتوانی ہے
- کس ناز سے واہ ہم کو مارا
- کھول دی ہے زلف کس نے پھول سے رخسار پر
- جو پنہاں تھا وہی ہر سو عیاں ہے
- ہاتھ سے کچھ نہ ترے اے مہ کنعاں ہوگا
- حسرت اے جاں شب جدائی ہے
- دعائیں مانگیں ہیں مدتوں تک جھکا کے سر ہاتھ اٹھا اٹھا کر
- بھولا ہے بعد مرگ مجھے دوست یاں تلک
- اپنا ہر عضو چشم بینا ہے
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |