کیتا کہیں پکار اے غافل بیا بیا
کیتا کہیں پکار اے غافل بیا بیا
پھرتا ہے کیوں تو بھول اپس کا پیا پیا
بوجھا ہے کیوں اجل کو اپس سے بعید کر
غفلت میں چپ عمر کو تو ضائع کیا کیا
اب تو سمجھ ٹک ایک ترا جان کون ہے
پاپا ہے جی کو جس نے موا نہیں جیا جیا
لیکن نہیں ہے کام ہر اک خام کا یہاں
عاشق وہی ہوا ہے کہ جو سر دیا دیا
پہنچا ہے جو کہ عشق میں منزل کو وصل کی
بے شک سکل جہاں میں ہوا بے ریا ریا
جو کوئی قدم کو اپنے رکھا راہ عشق میں
کہتے ہیں عاشقاں کی وہ منزل لیا لیا
دونوں جہاں سے کام نہیں مجھ کو اے علیمؔ
بس ہے مجھے کریم دیا سو ہیا ہیا
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |