کیوں خود بخود پھری نگہ یار کیا سبب
کیوں خود بخود پھری نگہ یار کیا سبب
کیوں سرنگوں ہے ابروئے خمدار کیا سبب
قسمت پلٹ گئی کہ نصیبہ الٹ گیا
کیوں خود بخود پھری نگہ یار کیا سبب
کیا آ گیا قریب زمانہ وصال کا
کیوں بے قرار ہے یہ دل زار کیا سبب
طاقت کہاں سے آ گئی اس ناتواں میں آج
دم توڑتا جو ہے دل بیمار کیا سبب
کس سے لڑی نگاہ یہ کس پر عتاب ہے
ہوتے ہیں بند روزن دیوار کیا سبب
فرقت کی رات روز قیامت کہیں نہ ہو
ہوتی نہیں جو صبح شب تار کیا سبب
انجمؔ گئے تھے ان کو سنانے کی واسطے
پھر حال دل کیا جو نہ اظہار کیا سبب
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |