کیوں کر نہ ایسے جینے سے یا رب ملول ہوں
کیوں کر نہ ایسے جینے سے یا رب ملول ہوں
جب اس طرح عدم کا بھی میں ناقبول ہوں
کیا خوب میرے بخت کی منڈوے چڑھی ہے بیل
نا باغ نہ بہار نہ کانٹا نا پھول ہوں
اس عشق میں ہی کٹ گئی سب عمر پر ہنوز
نا لائق فراق نا باب وصول ہوں
طالع کی میرے دیکھیے پھولی ہے کیا بہار
انواع خار خار سے میں جوں ببول ہوں
آگاہؔ اب کسی کی شکایت میں کیا کروں
دیکھا جو خوب آپ ہی اپنا میں مول ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |