کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح

کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح
by برجموہن دتاتریہ کیفی

کیوں کر چبھے نہ آنکھ میں گل خار کی طرح
بھائی ہے دل کو ایک طرحدار کی طرح

حالت تلاش یار میں یہ ہو گئی مری
جاتا ہوں بیٹھ بیٹھ دل زار کی طرح

کیا دل میں خار رشک رخ یار کا چبھا
بگڑی ہوئی ہے کیوں گل گلزار کی طرح

ہے کچھ نہ کچھ وہاں بھی اثر درد عشق کا
آنکھ ان کی بھی ہے اس دل بیمار کی طرح

اے کاش میرے تار رگ جاں کو توڑ دے
قاتل کی تیغ یار کے اقرار کی طرح

کیفیؔ بٹھائیں آنکھوں پہ کیوں آپ کو نہ لوگ
چبھتی ہوئی ہے آپ کے اشعار کی طرح

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse