کیوں کہ کہیے کہ ادا بندی ہے
کیوں کہ کہیے کہ ادا بندی ہے
شاعری کیا ہے ہوا بندی ہے
خم گیسو کو چھوا تھا کس کے
شب سے گلشن میں صبا بندی ہے
کیونکہ ہم خون نہ روئیں شب عید
یار مشغول حنا بندی ہے
در پہ بیٹھے ہیں ترے بے زنجیر
یہ عجب طرح کی پابندی ہے
نہیں پڑھتا مرا نسخہ عطار
بسکہ مصروف دوا بندی ہے
شوخ مضموں سے حذر کرتے ہیں
شعر میں جن کے حیا بندی ہے
مژدہ اے حسرت نظارہ کہ واں
گرد چلمن کے ردا بندی ہے
ہر نفس تازہ غزل کہتے ہیں
ہر نفس تازہ نوا بندی ہے
مصحفیؔ شعر میں تو یاد ہمیں
زور صورت کی ادا بندی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |