کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے

کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے
by مبارک عظیم آبادی

کیوں کیا کرتے ہیں آہیں کوئی ہم سے پوچھے
کر گئیں کیا وہ نگاہیں کوئی ہم سے پوچھے

لے کے دل ان کے مکرنے کی ادا کیا کہیے
کیوں پلٹتی ہیں نگاہیں کوئی ہم سے پوچھے

دوست دشمن کو بنانا کوئی تم سے سیکھے
دوستی کیسی نباہیں کوئی ہم سے پوچھے

نیچی نظریں کیے آتے ہو جہاں سے سمجھے
جھینپتی کیوں ہیں نگاہیں کوئی ہم سے پوچھے

دل میں آنے کے مبارکؔ ہیں ہزاروں رستے
ہم بتائیں اسے راہیں کوئی ہم سے پوچھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse