کی حسن نے تجھ سے بے وفائی آخر
کی حسن نے تجھ سے بے وفائی آخر
خوبی نہ رہی نہ میرزائی آخر
رونق نہ رہی غبار خط سے منھ پر
اس سبزقدم نے خاک اڑائی آخر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |