گرم رفتار ہے تیری یہ پتا دیتے ہیں

گرم رفتار ہے تیری یہ پتا دیتے ہیں
by رشید لکھنوی

گرم رفتار ہے تیری یہ پتا دیتے ہیں
دم بہ دم لو ترے نقش کف پا دیتے ہیں

ہجر سے کرتے ہیں ناشاد ہمیں وصل سے شاد
خود مرض دیتے ہیں اور آپ شفا دیتے ہیں

دل کی تم بات سمجھتے ہو زباں گو نہ ہلے
خوب سنتے ہو جو چپکے سے صدا دیتے ہیں

کم نہ سمجھیں مری آہوں کے شراروں کو حضور
آگ ابھی سارے زمانے میں لگا دیتے ہیں

تم نے احسان کیا ہے کہ نمک چھڑکا ہے
اب مجھے زخم جگر اور مزا دیتے ہیں

ان کی تقدیر میں ہے میرے لہو میں بھرنا
خون کی بو ترے دامان قبا دیتے ہیں

صاف کرتے ہیں ابھی غیر یہ وہ تیغ ادا
دوست آ کے مجھے پیغام قضا دیتے ہیں

جاگو اے مملکت عشق کے سونے والو
شب کو دربان در یار صدا دیتے ہیں

جتنے شاعر ہیں انہوں نے ہمیں عزت دی ہے
ہم رشیدؔ ان کو شب و روز دعا دیتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse