گر انہیں ہے اپنی صورت پر گھمنڈ

گر انہیں ہے اپنی صورت پر گھمنڈ (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317487گر انہیں ہے اپنی صورت پر گھمنڈ1905مرزا آسمان جاہ انجم

گر انہیں ہے اپنی صورت پر گھمنڈ
ہم کو ہے اپنی محبت پر گھمنڈ

میرے ان کے پھر بھلا کیوں کر بنے
ختم ہے دونوں کی خصلت پر گھمنڈ

کیا نہیں دیکھی بلندی آہ کی
کیوں فلک کرتا ہے رفعت پر گھمنڈ

کام قاروں کے نہ آیا مال و زر
منعمو بے جا ہے دولت پر گھمنڈ

بادشاہ ہفت کشور ہے تو کیا
کر نہ دو دن کی حکومت پر گھمنڈ

دیکھ کر آئینہ مجھ کو دنگ ہے
مجھ کو بھی ہے اپنی حیرت پر گھمنڈ

ان کو اپنی صبح محشر پر ہے ناز
ہم کو اپنی شام فرقت پر گھمنڈ

چھپ چھپا کر دیکھ بھی لیں گے تمہیں
ہم کو بھی ہے اپنی جرأت پر گھمنڈ

کچھ نہیں کر سکتا انجمؔ آپ کا
آسماں کو ہے جو حسرت پر گھمنڈ


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DA%AF%D8%B1_%D8%A7%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA_%DB%81%DB%92_%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C_%D8%B5%D9%88%D8%B1%D8%AA_%D9%BE%D8%B1_%DA%AF%DA%BE%D9%85%D9%86%DA%88