گر انہیں ہے اپنی صورت پر گھمنڈ
گر انہیں ہے اپنی صورت پر گھمنڈ
ہم کو ہے اپنی محبت پر گھمنڈ
میرے ان کے پھر بھلا کیوں کر بنے
ختم ہے دونوں کی خصلت پر گھمنڈ
کیا نہیں دیکھی بلندی آہ کی
کیوں فلک کرتا ہے رفعت پر گھمنڈ
کام قاروں کے نہ آیا مال و زر
منعمو بے جا ہے دولت پر گھمنڈ
بادشاہ ہفت کشور ہے تو کیا
کر نہ دو دن کی حکومت پر گھمنڈ
دیکھ کر آئینہ مجھ کو دنگ ہے
مجھ کو بھی ہے اپنی حیرت پر گھمنڈ
ان کو اپنی صبح محشر پر ہے ناز
ہم کو اپنی شام فرقت پر گھمنڈ
چھپ چھپا کر دیکھ بھی لیں گے تمہیں
ہم کو بھی ہے اپنی جرأت پر گھمنڈ
کچھ نہیں کر سکتا انجمؔ آپ کا
آسماں کو ہے جو حسرت پر گھمنڈ
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |