گر بھلا مانس ہے تو خندوں سے تو مل مل نہ ہنس
گر بھلا مانس ہے تو خندوں سے تو مل مل نہ ہنس
مسکرا جوں غنچہ پر گل کی طرح کھل کھل نہ ہنس
رو روا چاہے جتا رونے سے جا ہے دل سے دنگ
زنگ ہو ہے دل اوپر ہنسنے سے آ اے دل نہ ہنس
تو ہنسے ہے موت کو اور موت ہنستی ہے تجھے
موت کو ہنسنا نہیں ہے خوب اے غافل نہ ہنس
عقل سے ہے دور ہنسنا دم بدم عاقل کے تئیں
عقل ہے تو تو کسی بے عقل پر عاقل نہ ہنس
ہنس جتا چاہے اکیلا ہنس تو دیوانے کی طرح
پر ہنسی میں تو کسی ہنستے سے ہو شامل نہ ہنس
جو ہنسی ہے اور کو اس نے ہنسایا آپ کو
اس ہنسی میں کچھ نہیں حاصل ہے بے حاصل نہ ہنس
ہنستے ہنستے میں کئی کے گھر لگے ہیں خالصے
ضبط کر اپنی ہنسی حاتمؔ تو اب یک تل نہ ہنس
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |