گر عشق سے واقف مرے محبوب نہ ہوتا
گر عشق سے واقف مرے محبوب نہ ہوتا
ہوتا نہ میں مہجور وہ محجوب نہ ہوتا
آفت طلب اپنے جو دل و دیدہ نہ ہوتے
طالب میں ترا تو مرا مطلوب نہ ہوتا
میری سی طرح عشق سے ہوتا کبھی بیتاب
اعجاز نما صبر کا ایوب نہ ہوتا
نامے کا مرے یہ تھا جواب اے مہ نو خط
یہ قاعدۂ قاصد و مکتوب نہ ہوتا
ترغیب وفا کرنا تجھے مجھ پہ روا تھا
گر شیوہ جفا کا ترا مرغوب نہ ہوتا
حسرتؔ نہ اگر اس کا قد و زلف بناتے
دنیا میں کہیں فتنہ و آشوب نہ ہوتا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |