گر عشق ہے تو دیکھنے پیو کو شتاب آ
گر عشق ہے تو دیکھنے پیو کو شتاب آ
لا شک ہو حق کی رہ میں چلا بے حجاب آ
اس حسن بے نظیر کے درسن کو دیکھنے
سب خانماں سوں ہو کے اپس کے خراب آ
دریا میں دل کے عشق سوں ہونے کے تئیں محیط
خالی ہو سب خودی سوں نکل جوں حباب آ
کیا دیکھتا ہے صورت خورشید اور چندر
ہر اک نظر میں دیکھ ہزار آفتاب آ
ہر دم علیمؔ دل کے نظر کو دیا ہے تاب
اپنے کرم سوں قبلۂ والا جناب آ
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |