گر یاد میں ساقی کی ساغر نظر آ جائے

گر یاد میں ساقی کی ساغر نظر آ جائے
by یاس یگانہ چنگیزی
318449گر یاد میں ساقی کی ساغر نظر آ جائےیاس یگانہ چنگیزی

گر یاد میں ساقی کی ساغر نظر آ جائے
پیمانۂ دل چھلکے منہ کو جگر آ جائے

عکس رخ ساقی کو گر دیکھ لوں ساغر میں
کچھ دل کے بہلنے کی صورت نظر آ جائے

تیار رہو ہر دم مرنے پہ کمر باندھے
در پیش خدا جانے کب یہ سفر آ جائے

ہاں سیر تو کر غافل اس گور غریباں کی
انجام تجھے اپنا شاید نظر آ جائے

پھر جائیں ہمیشہ کو دنیا سے مری آنکھیں
مرتے دم اگر جلوہ تیرا نظر آ جائے

شور نفس بلبل سے ہوش اڑیں سب کے
گر زمزمہ سنجی پر یہ مشت پر آ جائے

بیمار محبت کی اب ہے یہ دعا ہر دم
پھر شام نہ ہو جس کی ایسی سحر آ جائے

بہتر ہے خم و ساغر آنکھوں سے رہیں اوجھل
ایسا نہ ہو شیشے پر دل ٹوٹ کر آ جائے

یاسؔ آپ کی بے جرمی آڑے نہیں آ سکتی
گر بات پر اپنی وہ بیداد گر آ جائے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.