گفتگو ہو دبی زبان بہت
گفتگو ہو دبی زبان بہت
ہیں لگائے رقیب کان بہت
کیوں نہ گردش اٹھائے جان بہت
ایک میں اور آسمان بہت
گالیوں کی روش کو کم کیجے
آپ کی چلتی ہے زبان بہت
دل کلیجہ دماغ سینہ و چشم
ان کے رہنے کے ہیں مکان بہت
ماہ سا رخ سخیؔ کو دکھلایا
آج تو تھے وہ مہربان بہت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |