گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے
گل کا کیا جو چاک گریباں بہار نے
دست جنوں لگے مرے کپڑے اتارنے
چھوڑا کہیں نہ مجھ کو نسیم بہار نے
کنج قفس میں بھی مجھے آئی ابھارنے
اب دل کی لاج مشق تصور کے ہاتھ ہے
شیشہ میں اس پری کو چلا ہے اتارنے
ساقی تو ساقی بادہ پرستوں کے پاؤں پر
سجدے کرائے لغزش مستانہ وار نے
اب تو نظر میں دولت کونین ہیچ ہے
جب تجھ کو پا لیا دل امیدوار نے
چشم ادا شناس کو حیران کر دیا
حسن اپنا ذرے ذرے میں دکھلا کے یار نے
بیدمؔ تمہاری آنکھیں ہیں کیا عرش کا چراغ
روشن کیا ہے نقش کف پائے یار نے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |