گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے
گم کر دیا ہے دید نے یوں سر بہ سر مجھے
ملتی ہے اب انہیں سے کچھ اپنی خبر مجھے
نالوں سے میں نے آگ لگا دی جہان میں
صیاد جانتا تھا فقط مشت پر مجھے
اللہ رے ان کے جلوے کی حیرت فزائیاں
یہ حال ہے کہ کچھ نہیں آتا نظر مجھے
مانا حریم ناز کا پایہ بلند ہے
لے جائے گا اچھال کے درد جگر مجھے
ایسا کہ بت کدے کا جسے راز ہو سپرد
اہل حرم میں کوئی نہ آیا نظر مجھے
کیا درد ہجر اور یہ کیا لذت وصال
اس سے بھی کچھ بلند ملی ہے نظر مجھے
مست شباب وہ ہیں میں سرشار عشق ہوں
میری خبر انہیں ہے نہ ان کی خبر مجھے
جب اصل اس مجاز و حقیقت کی ایک ہے
پھر کیوں پھرا رہے ہیں ادھر سے ادھر مجھے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |