ہائے شرم دلبری اس دل ربا کے ہاتھ ہے
ہائے شرم دلبری اس دل ربا کے ہاتھ ہے
اس وفا کی آبرو اوس بے وفا کے ہاتھ ہے
جانتا ہے کام بندے کا خدا کے ہاتھ ہے
دل مرا کھلنا ترے بند قبا کے ہاتھ ہے
آہ گریہ ساتھ ہوں غربت میں جب آتا ہے دھیان
بیکسی کہتی ہے یہ آب و ہوا کے ہاتھ ہے
کب تک آؤ گے عدم میں پوچھتے ہیں راہرو
کس سے کہئے اس طرف آنا قضا کے ہاتھ ہے
ہاتھ اٹھاتا ہوں خدا کے سامنے میں اے رشیدؔ
ڈھونڈھنا باب اجابت کو دعا کے ہاتھ ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |