ہر سانس کے ساتھ جا رہا ہوں
ہر سانس کے ساتھ جا رہا ہوں
میں تیرے قریب آ رہا ہوں
یہ دل میں کراہنے لگا کون
رو رو کے کسے رلا رہا ہوں
اب عشق کو بے نقاب کر کے
میں حسن کو آزما رہا ہوں
اسرار جمال کھل رہے ہیں
ہستی کا سراغ پا رہا ہوں
تنہائی شام غم کے ڈر سے
کچھ ان سے جواب پا رہا ہوں
لذت کش آرزو ہوں فانیؔ
دانستہ فریب کھا رہا ہوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |