ہر سخن میں وہ سحر کرتے ہیں
ہر سخن میں وہ سحر کرتے ہیں
مردے جیتے ہیں زندے مرتے ہیں
دیکھ کر مجھ کو بولے دشمن سے
ایک دلبر پہ یہ بھی مرتے ہیں
جو جواب سلام ان سے دلائے
ہم اسے سو سلام کرتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |