ہر صبح غموں میں شام کی ہے ہم نے
ہر صبح غموں میں شام کی ہے ہم نے
خونابہ کشی مدام کی ہے ہم نے
یہ مہلت کم کہ جس کو کہتے ہیں عمر
مر مر کے غرض تمام کی ہے ہم نے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |