ہر غم میں کریم ہے ہمارا
ہر غم میں کریم ہے ہمارا
اللہ رحیم ہے ہمارا
کہتا ہے رحم کھا کے معبود
یہ عبد یتیم ہے ہمارا
صحت ہے مرض قضا شفا ہے
اللہ حکیم ہے ہمارا
تو خوش ہو کہ ہے دہان خنداں
دل غم سے دو نیم ہے ہمارا
قسمت میں جو ہے وہی ملے گا
مقسوم قسیم ہے ہمارا
دل غیرت گل ہے داغ غم سے
دم رشک شمیم ہے ہمارا
ثابت ہے کہ دم میں کچھ کا کچھ ہے
نادم جو ندیم ہے ہمارا
مخلوق نہ سمجھے گناہ خالق
اللہ حلیم ہے ہمارا
حادث تیرے بت ہیں سب برہمن
اللہ قدیم ہے ہمارا
عادل ہے تو ارث حد میں کیا کیا
گھر باغ نعیم ہے ہمارا
آنکھیں نہیں پر ہے شوق دیدار
دل عین کلیم ہے ہمارا
کیا پیش نظر ہیں شبنم و گل
گویا زر و سیم ہے ہمارا
ہر لحظہ ہے عرشؔ امید رحمت
اللہ رحیم ہے ہمارا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |