ہر فصل میں ہوتے ہیں جواں سارے شجر
ہر فصل میں ہوتے ہیں جواں سارے شجر
ہر سال نئے پھولتے پھلتے ہیں ثمر
انساں کی کوئی فصل نہ پھر کر آئے
اول ہی کا جھوکا ہے بہار آخر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |