ہستی کو اپنی شعلہ بداماں کریں گے ہم
ہستی کو اپنی شعلہ بداماں کریں گے ہم
زنداں میں بھی گئے تو چراغاں کریں گے ہم
برہم ہوں بجلیاں کہ ہوائیں خلاف ہوں
کچھ بھی ہو اہتمام گلستاں کریں گے ہم
دامن کی کیا بساط گریباں ہے چیز کیا
نذر بہار نقد دل و جاں کریں گے ہم
ظلمت سے بے کراں تو اجالے بھی کم نہیں
ہر داغ دل کو آج فروزاں کریں گے ہم
اب دیکھتے ہیں کون اڑاتا ہے رنگ و بو
اپنا لہو شریک بہاراں کریں گے ہم
جن کو فریب شوق میں آنا تھا آ چکے
اب تو ترے کرم کو پشیماں کریں گے ہم
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |