ہستی کی قید سے اے دل آزاد ہوئیے
ہستی کی قید سے اے دل آزاد ہوئیے
صحرا میں جا کے خوب سا ہنس ہنس کے روئیے
دونوں جہاں کا شادی و غم دل سے بھول کر
پاؤں دراز کر کے فراغت سے سوئیے
اے چشم از برائے خدا گر مدد کرے
اعمال نامہ اپنا تو رو رو کے دھویئے
حاتمؔ کسی سے اپنی مصیبت کو تو نہ کہہ
کیا فائدہ جو اپنا بھرم مفت کھوئیے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |