ہماری سیر کو گلشن سے کوئے یار بہتر تھا
ہماری سیر کو گلشن سے کوئے یار بہتر تھا
نفیر بلبلوں سے نالہ ہائے زار بہتر تھا
انا الحق کی حقیقت کو جو ہو منصور سو جانے
کہ اوس کو آسماں چڑھنے سے چڑھنا دار بہتر تھا
کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا
ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا
تو اپنے من کا منکا پھیر زاہد ورنہ کیا حاصل
تجھے اس مکر کی تسبیح سے زنار بہتر تھا
نہ کہتا میں کہ عاشق ہوں ترا تو کیوں وہ رم کرتا
مجھے اقرار اب کرنے سے وہ انکار بہتر تھا
ہماری عقل میں گھر کی گرفتاری سے حاتمؔ کو
کہو دیوانہ پھرنا کوچہ و بازار بہتر تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |