ہم آپ کو تو عشق میں برباد کریں گے

ہم آپ کو تو عشق میں برباد کریں گے
by حسرتؔ عظیم آبادی

ہم آپ کو تو عشق میں برباد کریں گے
تاثیر وفا پر تجھے کیا یاد کریں گے

یاں سخت دلوں میں نہیں ہم دم کوئی اپنا
جا کوہ میں فرہاد کو فریاد کریں گے

محروم نہ رکھے گا ہمیں عشق بتاں سے
گو داد نہ دیں کشتۂ بیداد کریں گے

اے دور فلک مجھ کو قسم سر کی ہے اپنے
ہم شاد کبھی یہ دل ناشاد کریں گے

گر سلسلۂ عشق میں فرزند خلف ہیں
ہم خانہ خرابی کا گھر آباد کریں گے

کب پیروی قیس کریں عشق و جنوں میں
اس فن میں کچھ اپنا ہی ہم ایجاد کریں گے

ہو حلقہ بگوش آہ و فغاں کا مری مجنوں
جب کان پکڑ یاد ہم استاد کریں گے

حسرتؔ یوں ہی آخر ہوئی یہ فصل بھی گل کی
کب کنج قفس سے ہمیں آزاد کریں گے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse