ہم دل زہرہ وشاں میں خالق اندیشہ ہیں

ہم دل زہرہ وشاں میں خالق اندیشہ ہیں
by سراج الدین ظفر
330891ہم دل زہرہ وشاں میں خالق اندیشہ ہیںسراج الدین ظفر

ہم دل زہرہ وشاں میں خالق اندیشہ ہیں
گو خراباتی سہی جبریل کے ہم پیشہ ہیں

پیرویٔ واعظان شہر میں بزدل ہیں ہم
اور غزالوں کا تعاقب ہو تو شیر بیشہ ہیں

جانیے کیا کیا مدارج اور بھی کرنے ہیں طے
ہم ابھی ذہن‌ خدا وندی میں اک اندیشہ ہیں

خشت و سنگ نا تراشیدہ سے ابھرا خد حسن
مے گساروں کی نگاہیں ہیں کہ ضرب تیشہ ہیں

ہم نہیں ہیں کوہ کن لیکن ہماری یادگار
وقت کے کوہ گراں پر کچھ نقوش تیشہ ہیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.