ہم کہاں آئنہ لے کر آئے
ہم کہاں آئنہ لے کر آئے
لوگ اٹھائے ہوئے پتھر آئے
دل کے ملبے میں دبا جاتا ہوں
زلزلے کیا مرے اندر آئے
جلوہ جلوے کے مقابل ہی رہا
تم نہ آئینے سے باہر آئے
دل سلاسل کی طرح بجنے لگا
جب ترے گھر کے برابر آئے
جن کے سائے میں صبا چلتی تھی
پھر نہ وہ لوگ پلٹ کر آئے
شعر کا روپ بدل کر باقیؔ
دل کے کچھ زخم زباں پر آئے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |