ہنوز درد جدائیٔ یار باقی ہے

ہنوز درد جدائیٔ یار باقی ہے
by یاس یگانہ چنگیزی
318452ہنوز درد جدائیٔ یار باقی ہےیاس یگانہ چنگیزی

ہنوز درد جدائیٔ یار باقی ہے
کھٹک رہا تھا جو دل میں وہ خار باقی ہے

نہ قیس ہے نہ وہ محمل سوار باقی ہے
بس اک غبار فقط یادگار باقی ہے

شراب عیش کسی شب ہوئی تھی مجھ کو نصیب
اسی شراب کا اب تک خمار باقی ہے

کبھی تو شام مصیبت کی صبح آئے گی
اگر یہ گردش لیل و نہار باقی ہے

نگاہ لطف سے ساقی ہمیں رہیں محروم
ادھر بھی دیکھ اک امیدوار باقی ہے

بہار آئے گی پھر یاسؔ ناامید نہ ہو
ابھی تو گلشن ناپائیدار باقی ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.