ہوئے ہیں رام پیتم کے نین آہستہ آہستہ

ہوئے ہیں رام پیتم کے نین آہستہ آہستہ
by ولی دکنی

ہوئے ہیں رام پیتم کے نین آہستہ آہستہ
کہ جیوں پھاندے میں آتے ہیں ہرن آہستہ آہستہ

مرا دل مثل پروانے کے تھا مشتاق جلنے کا
لگی اس شمع سوں آخر لگن آہستہ آہستہ

گریباں صبر کا مت چاک کر اے خاطر مسکیں
سنے گا بات وو شیریں بچن آہستہ آہستہ

گل و بلبل کا گلشن میں خلل ہووے تو برجا ہے
چمن میں جب چلے وو گل بدن آہستہ آہستہ

ولیؔ سینے میں میرے پنجۂ عشق ستم گر نے
کیا ہے چاک دل کا پیرہن آہستہ آہستہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse