ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور
ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور
گھونگھٹ کا اضافہ ہوا بالائے نقاب اور
جب میں نے کہا کم کرو آئین حجاب اور
فرمایا بڑھا دوں گا ابھی ایک نقاب اور
پینے کی شراب اور جوانی کی شراب اور
ہشیار کے خواب اور ہیں مدہوش کے خواب اور
گردن بھی جھکی رہتی ہے کرتے بھی نہیں بات
دستور حجاب اور ہیں انداز حجاب اور
پانی میں شکر گھول کے پیتا تو ہے اے شیخ
خاطر سے ملا دے مری دو گھونٹ شراب اور
ساقی کے قدم لے کے کہے جاتا ہے یہ شیخ
تھوڑی سی شراب اور دے تھوڑی سی شراب اور
سائلؔ نے سوال اس سے کیا جب بھی یہ دیکھا
ملتا نہیں گالی کے سوا کوئی جواب اور
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |