Author:سائل دہلوی
سائل دہلوی (1864 - 1945) |
اردو شاعر |
تصانیف edit
غزل edit
- زعم نہ کیجو شمع رو بزم کے سوز و ساز پر
- وفا کا بندہ ہوں الفت کا پاسدار ہوں میں
- اڑا سکتا نہیں کوئی مرے انداز شیون کو
- سنا بھی کبھی ماجرا درد و غم کا کسی دل جلے کی زبانی کہو تو
- محبت میں جینا نئی بات ہے
- ملے غیروں سے مجھ کو رنج و غم یوں بھی ہے اور یوں بھی
- خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا
- جتاتے رہتے ہیں یہ حادثے زمانے کے
- ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور
- حق و ناحق جلانا ہو کسی کو تو جلا دینا
- ہمیں کہتی ہے دنیا زخم دل زخم جگر والے
- بسا اوقات آ جاتے ہیں دامن سے گریباں میں
- امانت محتسب کے گھر شراب ارغواں رکھ دی
نعت edit
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.
Public domainPublic domainfalsefalse