ہولی (شیخ ظہور الدین حاتم)

299294ہولیشیخ ظہور الدین حاتم

مہیا سب ہے اب اسباب ہولی
اٹھو یارو بھرو رنگوں سے جھولی

ادھر یار اور ادھر خوباں صف آرا
تماشہ ہے تماشہ ہے تماشہ

چمن میں دھوم و غل چاروں طرف ہے
ادھر ڈھولک ادھر آواز دف ہے

ادھر عاشق ادھر معشوق کی صف
نشے میں مست و ہر یک جام بکف

گلال ابرق سے سب بھر بھر کے جھولی
پکارے یک بہ یک ہولی ہے ہولی

لگی پچکاریوں کی مار ہونے
ہر اک سوں رنگ کی بوچھار ہونے

کوئی ہے سانوری کوئی ہے گوری
کوئی چمپا برن عمروں میں تھوڑی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.