ہولی (فائز دہلوی)

ہولی
by فائز دہلوی

آج ہے روز وسنت اے دوستاں
سرو قد ہے بوستاں کے درمیاں

باغ میں ہے عیش و عشرت رات دن
گل رخاں بن نئیں گزرتی ایک دن

سب کے تن میں ہے لباس کیسری
کرتے ہیں صد برگ سوں لب ہم سری

خوب رو سب بن رہے ہیں لال زرد
باغ کا بازار ہے اس وقت سرد

چاند جیسا ہے شفق بھیتر عیاں
چہرہ سب کا از گلال آتش فشاں

ہر چھبیلی از لباس کیسری
تازہ کرتی ہے بہار جعفری

ناچتی گا گا کے ہولی دم بدم
جیوں سبھا اندر کی در باغ ارم

از کبیر و رنگ کیسر اور گلال
ابر چھایا ہے سفید و زرد و لال

جیوں جھڑی ہر سو ہے پچکاری کی دھار
دوڑتی ہیں ناریاں بجلی کے سار

جوش عشرت گھر بہ گھر ہے ہر طرف
ناچتی ہیں سب تکلف بر طرف

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse