ہو عاشقوں میں اس کے تو آؤ میرؔ صاحب
ہو عاشقوں میں اس کے تو آؤ میرؔ صاحب
گردن کو اپنی مو سے باریک تر کرو تم
کیا لطف ہے وگرنہ جس دم وہ تیغ کھینچے
سینہ سپر کریں ہم قطع نظر کرو تم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |