ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس
ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس
غصہ موقوف کیجے آئیے بس
فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا
میری طاقت نہ آزمائیے بس
"دوست ہوں میں ترا" نہ کہیے یہ حرف
مجھ سے جھوٹی قسم نہ کھائیے بس
آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا
تم ہو مطلب کے اپنے جائیے بس
مصحفیؔ عشق کا مزہ پایا
دل کسی سے نہ اب لگائیے بس
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |