ہو چکا وعظ کا اثر واعظ
ہو چکا وعظ کا اثر واعظ
اب تو رندوں سے در گزر واعظ
صبح دم ہم سے تو نہ کر تکرار
ہے ہمیں پہلے درد سر واعظ
بزم رنداں میں ہو اگر شامل
پھر تجھے کچھ نہیں خطر واعظ
وعظ اپنا یہ بھول جائے تو
آوے گر یار سیم بر واعظ
ہے یہ مرغ سحر سے بھی فائق
صبح اٹھتا ہے پیشتر واعظ
مسجد و کعبہ میں تو پھرتا ہے
کوئے جاناں سے بے خبر واعظ
شور و غل بند تو نہیں کرتا
ہے تو انساں کہ کوئی خر واعظ
ظاہری وعظ سے ہے کیا حاصل
اپنے باطن کو صاف کر واعظ
بندۂ کوئے یار ہے بہرامؔ
تیری مسجد سے کیا خبر واعظ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |