ہو چکا وعظ کا اثر واعظ

ہو چکا وعظ کا اثر واعظ
by بہرام جی
301932ہو چکا وعظ کا اثر واعظبہرام جی

ہو چکا وعظ کا اثر واعظ
اب تو رندوں سے در گزر واعظ

صبح دم ہم سے تو نہ کر تکرار
ہے ہمیں پہلے درد سر واعظ

بزم رنداں میں ہو اگر شامل
پھر تجھے کچھ نہیں خطر واعظ

وعظ اپنا یہ بھول جائے تو
آوے گر یار سیم بر واعظ

ہے یہ مرغ سحر سے بھی فائق
صبح اٹھتا ہے پیشتر واعظ

مسجد و کعبہ میں تو پھرتا ہے
کوئے جاناں سے بے خبر واعظ

شور و غل بند تو نہیں کرتا
ہے تو انساں کہ کوئی خر واعظ

ظاہری وعظ سے ہے کیا حاصل
اپنے باطن کو صاف کر واعظ

بندۂ کوئے یار ہے بہرامؔ
تیری مسجد سے کیا خبر واعظ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.